قافلہ سوئے مدینہ آرہا ہے ہو کرم

قافلہ سوئے مدینہ آرہا ہے ہو کرم

سوزشِ سینہ عطا ہو یانبی دو چشم نم


قافلہ اب’’ چل مدینہ‘‘ کا چلا سوئے حرم

یا رسولَ اللہ! سب پر کیجئے چشم کرم


قافلے میں ’’چل مدینہ‘‘ کے ہیں جتنے بھی شریک

سب پہ ہو رَحمت خدا کی مصطفی کا ہو کرم


شاہِ والا! میں گنہگاروں کا بھی سردار ہوں

تم شہِ ابرار ہو یا سید عرب و عجم


فضل رب سے آپ تو ہر چیز کے مختار ہیں

عرشِ اعظم آپ کا ہے، آپ کے لوح و قلم


یانبی! مجھ کو بنادو تم مدینے کا فقیر

میں نہیں، ہرگز نہیں ہوں طالب جاہ و حشم


یانبی! ہم کو شفاعت کی عطا خیرات ہو

عاصیوں کا آپ کے ہاتھوں میں ہے آقا بھرم


گنبد خضرا کو چومے جس گھڑی میری نظر

کاش! اُسی دم دیکھ لوں میں جلوۂ شاہِ اُمم


دم لبوں پر آگیا عطارؔ کا یامصطفی

ہو کرم شاہِ حرم! نکلے ترے جلووں میں دم

شاعر کا نام :- الیاس عطار قادری

کتاب کا نام :- وسائلِ فِردوس

دیگر کلام

کچھ نہیں مانگتا شاہوں سے ‘یہ شیدا تیرا

گنبدِ سبز نے آنکھوں کو طراوت بخشی

شان ان کی ملک دیکھتے رہ گئے

سازِ وفا پہ جھوم کے گاتی ہے چاندنی

کعبے کا نور مسجدِ اقصیٰ کی روشنی

ربیعِ اول میں موسموں کے نصاب اترے

مصطفٰی کے بنا بسر نہ ہوئی

اسم تیرا ہے ثنائے تازہ

خوشیاں مناؤ رل کے آیا حبیب پیارا

سر جُھکا لو احمدِ مختار کا ہے تذکِرہ