سر جُھکا لو احمدِ مختار کا ہے تذکِرہ

سر جُھکا لو احمدِ مختار کا ہے تذکِرہ

غم کے مارو مُونِس و غمخوار کا ہے تذکِرہ


رِفعتیں بخشی ہیں مولیٰ نے نبی کے ذکر کو

ہر زباں ہر دور میں سرکار کا ہے تذکرہ


عندلیبانِ چمن ہیں آج محوِ اِلتِفات

رب کے پیارے کی حسیِں گُفتار کا ہے تذکرہ


مُنہ چُھپاتے ہیں مہ و خورشید بھی اب چرخ پر

قُدسیوں میں شاہ کے رُخسار کا ہے تذکِرہ


عاشقو! تکرارِ والیلِ اِذا یغشیٰ رہے

مصطفیٰ کے گیسوئے خمدار کا ہے تذکرہ


زعفران و صندل و مُشکِ خُتن کو چھوڑئیے

گیسوئے سرکار کی مہکار کا ہے تذکرہ


ناسِخِ ادیان ہیں وہ نعمتیں اُن پر تمام

حشر تک اب سیدِ ابرار کا ہے تذکرہ


گرچہ ہیں مشہور یاری میں تو محمود و ایاز

دِل نشیں صدیق یارِ غار کا ہے تذکرہ


بابِ خیبر کو اُکھاڑا آپ نے کِس شان سے

آج زورِ حیدرِ کرّار کا ہے تذکرہ


کردو اے مرزا سُخن کا بس یہیں پر اختِتام

حضرتِ حسّان کے اشعار کا ہے تذکرہ

شاعر کا نام :- مرزا جاوید بیگ عطاری

کتاب کا نام :- حروفِ نُور

دیگر کلام

بے مہر ساعتوں کو ثمر بار کر دیا

هفضلِ رب سے طیبہ آیا، میں کہاں طیبہ کہاں

سینے میں گر ہمارے قرآن ہے تو سب کچھ

محبوبِ کبریا کی ہے رحمت حروف نور

تیری عظمت کا ہو کیسے کچھ بیاں ربِّ کریم

ہے مدینے سے مرے قلب کا رشتہ محفوظ

جِتنے بھی اِس جہان میں ذِی احترام ہیں

بُلا لیجے مجھے پھر یا نبی دارِ فضیلت میں

نورِ کون و مکاں یا شہِ انبیاء

سرورِ عالم شہِ ذی شاں نظر بر حالِ من