قلم دوات فکر و فن مدام ارجمند رکھ

قلم دوات فکر و فن مدام ارجمند رکھ

درِ رسول پر جھکا کے سب کو سر بلند رکھ


دکھا مرے حروف کو طریقِ نعت یا خدا

مرے حروفِ عجز کو اسی پہ کاربند رکھ


اگر زباں میں چاہئے مٹھاس انگبین کی

مشامِ جان میں خیالِ مصطفیٰ کا قند رکھ


انہیں پسند ہو وہ کر، نہیں پسند چھوڑ دے

مطابقِ حبیبِ رب پسند نا پسند رکھ


مرے خدا مری نظر، مری جبینِ قلب کو

تمام آلِ مشک بار کا نیاز مند رکھ


دکھی نہ ہو درود پڑھ وہ در پہ پھر بلائیں گے

کئے جا انتظار اور حوصلہ بلند رکھ


حضور جس کو چاہیں اذنِ حاضری عطا کریں

تو اپنی خواہشیں زبورِ بندگی میں بند رکھ

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- انگبین ِ ثنا

دیگر کلام

چڑھیا چن محّرم والا

دل نے روشن کیے ثناء کے چراغ

مشک و عنبر چار سُو ، انوار بھی

تیرے ہر اک کمال کو تَفرید گَہ کہوں

درودوں سلاموں سے مہکی ہوا ہے

جسے مقامِ رسولِؐ خدا نہیں معلوم

محبت فخر کرتی ہے عقیدت ناز کرتی ہے

میں جو یُوں مدینے جاتا تو کچھ اور بات ہوتی

سنگ باریِ ظلم و ستم سے زخم جب جب بھی کھائے ہیں آقاؐ

نبیوں کے نبی