دل نے روشن کیے ثناء کے چراغ
تیرگی دور کی جلا کے چراغ
جل اُٹھے قصر مصطفی ٰ کے چراغ
دربدر ہو گئے ہوا کے چراغ
اب کوئی راہ بر نہیں درکار
مل گئے اُن کے نقش پا کے چراغ
ان کے اصحاب و اہل بیت کی خیر
بجھ نہ پائے کبھی وفا کے چراغ
خانقاہوں میں اب بھی روشن ہیں
اہل حق اہل مصطفیٰ کے چراغ
عمر بھر مرے ساتھ ساتھ رہے
حمدِ رب نعتِ مصطفیٰ کے چراغ
طاق مدحت میں جل رہے ہیں صبیح ؔ
گل نہ ہوں گے مری نوا کے چراغ
شاعر کا نام :- سید صبیح الدین صبیح رحمانی
کتاب کا نام :- کلیات صبیح رحمانی