سایہ کیسا ہے نور کے پیچھے

سایہ کیسا ہے نور کے پیچھے

ہم ہیں یہ ہم ، حضورؐ کے پیچھے


اُن کی یادوں کے ساتھ رہتے ہیں

یا ہوا ہے طیور کے پیچھے


ایستادہ ہیں سارے اظہارات

مصطفےٰؐ کے ظہور کے پیچھے


پسِ مژگاں ہے یوں خیال اُن کا

جیسے مسجد کھجور کے پیچھے


آخرت بھی ہے نقطہء آغاز

زندگی ہے نشور کے پیچھے


لفظ اُمّی کی شرح رہتی ہے

انتہائے شعور کے پیچھے


ہر عبادت کا پیش لفظ درود

آگہی ہے سرور کے پیچھے


حجرہ وارثی ملے گا تمہیں

وہ، وہاں، عشق پور کے پیچھے

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- صاحبِ تاج

دیگر کلام

اللہ نے یوں شان بڑھائی ترے در کے

نبی کی تخلیق رب کا پہلا کمال ہوگا یہ طے ہوا تھا

جن کے دلوں میں ہوگی محبت رسولؐ کی

نہ کہکشاں میں نہ ہے قمر میں نہ وہ ضیا آفتاب میں ہے

حبِّ رسولِؐ پاک ہے بنیاد نعت کی

نگاہ برق نہیں چہرہ آفتاب نہیں

آپؐ کے در کا گدا ہوں یانبیؐ امداد کن

تیری توصیف ہوگی رقم دم بہ دم

کر دیا رب نے عطا رزقِ سخن نعت ہوئی

چاند اُلجھا ہے کھجوروں کی گھنی شاخوں میں