نبی کی تخلیق رب کا پہلا کمال ہوگا یہ طے ہوا تھا
لباسِ بشری میں نور وہ خوش خصال ہوگا یہ طے ہوا تھا
حضور جب اونٹنی پہ ہو کر سوار جائیں گے سوئے جنت
مہار تھامے نبی سے آگے بلال ہوگا یہ طے ہوا تھا
وجودِ ہستی کی نبض جانِ جہاں کے ہونے سے ہی چلے گی
وہ دو جہانوں کا تاجور بے مثال ہوگا یہ طے ہوا تھا
ہمیشہ چمکے گا ان کا سورج ضحیٰ کی پر کیف رفعتوں پر
گہن لگے گا نہ خوفِ وقتِ زوال ہوگا یہ طے ہوا تھا
براہِ سدرا براق و رفرف پہ سیر جب لا مکاں کی ہوگی
تو قاب قوسین پر خدا سے وصال ہوگا یہ طے ہوا تھا
بشر کی تقویم ہوگی احسن جمیل ہوں گے کثیر لیکن
سبھی سے بڑھ کر مرے نبی کا جمال ہوگا یہ طے ہوا تھا
مقامِ محمود روزِ محشر حضورِ اکرم کو ہوگا حاصل
ہر ایک خاطی شفاعتوں سے نہال ہوگا یہ طے ہوا تھا
کریم خلاق ڈال دے گا دلوں میں عشقِ نبی کی خوشبو
دلوں میں الفت لبوں پہ ان کا سوال ہوگا یہ طے ہوا تھا
تمام اوصاف اس کے اعلیٰ ترین اور بے مثال ہوں گے
وہ نرم خو بردبار شیریں مقال ہوگا یہ طے ہوا تھا
پسینہ خوشبوئے مشک و عنبر کی قسمِ اول سے ہوگا برتر
لعاب ان کا کمال کا اندمال ہوگا یہ طے ہوا تھا
بنے گا مسکن تمام عالم کے تاجداروں کے تاجور کا
وہ شہرِ خوشبو جسے بھلانا محال ہوگا یہ طے ہوا تھا
لو تجھ کو اشفاق ہو مبارک نزولِ مدحت کا لمحہ لمحہ
تو حرفِ زرنابِ نعت سے مالا مال ہو گا یہ طے ہوا تھا
شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری
کتاب کا نام :- انگبین ِ ثنا