محراب کی بغل میں تنا تھا کھجور کا
دورانِ خطبہ بنتا تھا ہمدم حضورؐ کا
سوکھے تنے سے پشت لگاتے تھے ذی وقارؐ
وہ چومتا تھا پشتِ محمدؐ کو بار بار
لمسِ حبیبؐ کے لئے رہتا تھا بے قرار
جمعہ کا سات روز وہ کرتا تھا انتظار
اصحابؓ نے جب آپؐ کا منبر بنا دیا
ممبر بنا تو ایک عجب واقعہ ہوا
ہجرِ نبیؐ نے اس قدر پامال کر دیا
رو رو کے خود کو حال سے بے حال کر دیا
آواز اس کے رونے کی سنتے تھے مصطفیؐ
اصحابِؓ مصطفیؐ نے بھی دیکھا یہ ماجرہ
آئے اُتر کے منبرِ پر نور سے حضورؐ
اُس کو گلے لگا کے دیا آپؐ نے سرور
کس درجہ دلنشین یہ کردارِ عشق ہے
بے جان ’’ حنانہ ‘‘ بھی گرفتارِ عشق ہے
شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری
کتاب کا نام :- صراطِ خلد