ہے اُن کے حُسن ِ مساوات کی نظیر کہاں

ہے اُن کے حُسن ِ مساوات کی نظیر کہاں

کوئی حقیر کہاں ‘ اور کوئی کبیر کہاں


درِ رسولؐ پہ بیٹھا ہوا فقیر ہوں میں

بھلا جہاں میں کوئی مجھ سا بھی امیر کہاں


ہے دِل پہ نقش شبیہ محمدِؐ عربی

شہوں کے پاس بھی یہ دولتِ خطیر کہاں


بجا کہ عرش کے اُس پار تک حضور گئے

یہ انتہا ہے ‘ مگر اِس کی بھی اَخیر کہاں


مورخین کتابیں کھنگا لتے ہی رہے

ملے انہیں ترے کردار کی نظیر کہا ں

شاعر کا نام :- احمد ندیم قاسمی

کتاب کا نام :- انوارِ جمال

دیگر کلام

فقیر و صاحبِ ثروت تونگر دیکھ آئے ہیں

معطر معطر پسینہ ہے ان کا

سارے عالم میں انوار کی روشنی

درسِ سرور سے ہوئی جب شانِ انسانی بلند

جب وہ اذن سوال دیتے ہیں

گھر سخیاں دے کال نئیں کوئی

ہے دونوں جلوہ گاہوں میں جلوہ حضور ﷺ کا

کچھ غم نہیں ہے مجھ کو حساب و کتاب کا

آپؐ کی صورتِ اطہر سے ضیا ڈھونڈیں گے

شہنشاہ شرم و حیا آپؐ ہیں