روئے بدر الدجیٰ دیکھتے رہ گئے

روئے بدر الدجیٰ دیکھتے رہ گئے

چہرہ والضحٰے دیکھتے رہ گئے


حسن خیر الوری میں خدا کی قسم

ہم جمالِ خدا دیکھتے رہ گئے


ہم گناہگار پہنچے درِ پاک پر

زاھد دپارسا دیکھتے رہ گئے


جالیوں کے قریں بیٹھ کر وجد میں

نورِ حق کی ضیا دیکھتے رہ گئے


جو سکندر ہوا ان کے دربار سے

وہ کرم وہ عطا دیکھتے رہ گئے

شاعر کا نام :- سکندر لکھنوی

تم ہو شہِ دوسرا شاہِ عرب شاہِ دیں

میرا دل اور میری جان مدینے والے

کم نصیبوں کو ملے نوری سہارا یا نبیؐ

وَرَفَعنَا لَکَ ذِکرَک

اے کاش! شبِ تنہائی میں ، فُرقت کا اَلَم تڑپاتا رہے

راضی جنہاں گنہگاراں تے حضور ہوگئے

خوش خصال و خوش خیال و خوش خبر، خیرالبشرؐ

سُنتے ہیں کہ محشر میں صرف اُن کی رَسائی ہے

میری زندگی کا تجھ سے یہ نظام چل رہا ہے

آئے ہیں جب وہ منْبر و محراب سامنے