سات افلاک ترےؐ پورب و پچھم تیراؐ

سات افلاک ترےؐ پورب و پچھم تیراؐ

یا رسولِ عربیؐ سارا ہے عالم تیراؐ


ورفعنا لک ذکرک کا چلن ہے ہر سو

بامِ قوسین پہ لہراتا ہے پرچم تیراؐ


تشنہ لب دیکھ رہے ہیں تریؐ جانب آقاؐ

کس کو مطلوب نہیں کوثر و زم زم تیراؐ


تیریؐ مدحت ہے مری نوکِ قلم کا قبلہ

میں بھی ہوں مدح سرا سرورِ عالم تیراؐ


اُمتی اُمتی ہر پل تیرےؐ ہونٹوں پہ رہا

ذکر پھر شام و سحر کیوں نہ کریں ہم تیراؐ


محترم عیسٰی ؑ بھی موسیٰؑ بھی صفیؑ بھی لیکن

تو ہے محبوبِ خدا ذکر مقّدم تیراؐ


زخم ہر روز نیا شاخِ بدن پر مانگوں

ہو میسر جو ترےؐ ہاتھ سے مرہم تیراؐ


میرے ہونٹوں پہ رہے صلِ علیٰ کا نغمہ

ظلِ الطاف ہو اشفاقؔ پہ ہر دم تیراؐ

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ خلد

دیگر کلام

عشق کی منزل عشق کا رہبر

کسے نہیں تھی احتیاج حشر میں شفیع کی

توں صاحب سچیار میں تے کجھ وی نئیں

ہے پاک رُتبہ فکر سے اُس بے نیاز کا

جس دن سے اُس نے دیکھا ہے معراج کا سفر

پھیلا ہوا ہے دہر میں مدحت کا سلسلہ

خسروی کے سامنے نہ سروری کے سامنے

آیۂ کائنات کا معنیِ دیر یاب تُو

مِل جائے مدینے کی فضا اِتنا کرم ہو

پھیلیا جد آپ دی سِیرت دا رنگ