سب دے غم خوار نبی رتبے نرالے تیرے

سب دے غم خوار نبی رتبے نرالے تیرے

دو جہاناں چہ پئے ہون اجالے تیرے


دل مرا جان مری دین تے ایمان مرا

میری ہر چیز مرے آقا حوالے تیرے


بن گئے حیدرؓ و فاروقؓ تے صدیقؓ و غنیؓ

جنہاں مے خواراں نے پیتے نے پیالے تیرے


بجھ گئے آپ تیرا نور بجھاون والے

دیوے بلدے ای سدا رہن گے بالے تیرے


غیر ولّے نہ نگاہ اٹھی کدے اوہناں دی

جنہاں خوش بختاں نوں رب جلوے وکھالے تیرے


خادمِ حضرتِ حسانؓ ظہوریؔ سارے

تیرے ٹکڑے تے پئے پلدے نیں پالے تیرے

شاعر کا نام :- محمد علی ظہوری

کتاب کا نام :- کِتھے تیری ثناء

دیگر کلام

تیرے در تے میں آ جھولی وچھائی قبلہ عالم

قبول بندۂ دَر کا سلام کرلینا

مدینہ ہے اور جلوہ سامانیاں ہیں

مُبارک اہلِ ایماں کو کہ ختمُ المرسلیں ؐ آئے

ازل کے نُور کو جب اُس میں آشکار کیا

سلطان دوجہاں کا مدینہ نظر میں ہے

جب عشق تقاضا کرتا ہے تو خود کو جلانا پڑتا ہے

کیا کچھ نہیں ملتا ہے بھلا آپ کے در سے

ملا جس کو شرف معراج کی شب حق کی دعوت کا

غلاموں پر محمد کی عنایت ہوتی رہتی ہے