سجا ہے لالہ زار آج نعت کا
ہر ایک قلب پر ہے راج نعت کا
ہر ایک صنف کو زوال ہے مگر
چلے گا دائمی رواج نعت کا
بڑے ادب سے حرف حرف جوڑنا
بڑا لطیف ہے مزاج نعت کا
بڑا ہی دلربا ہے دل نشین ہے
یہ آیتوں میں امتزاج نعت کا
لحد نہ ہوگی تیرگی سے آشنا
رہے گا ضو فشاں سراج نعت کا
عمل کی فرد سے گناہ مٹ گئے
کیا گیا جو اندراج نعت کا
چلیں گے سوئے حشر ہم اٹھا کے سر
ہمارے سر سجے گا تاج نعت کا
سجود میں شمار ہوگا دیکھنا
کیا ہے جو بھی کام کاج نعت کا
درود اور سلام ہوگا مشغلہ
بنے گا خلد میں سماج نعت کا
شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری
کتاب کا نام :- صراطِ حَسّان