صَلِّ عَلےٰ نَبِیِّناَ صَلِّ عَلےٰ مُحَمَّدٍ

صَلِّ عَلےٰ نَبِیِّناَ صَلِّ عَلےٰ مُحَمَّدٍ

صَلِّ عَلےٰ شَفِیْعِناَ صَلِّ عَلےٰ مُحَمَّدٍ


اے کہ ترا وجود ہے زینتِ بزمِ کائنات

کون و مکاں ہیں نور سے آئینہء تجلّیات


دہر میں سب سے تو بڑا، تجھ سے بڑی خدا کی ذات

بھیج رہا خدا بھی ہے تجھ پہ درود اور صلوٰ ت


صَلِّ عَلےٰ نَبِیِّناَ صَلِّ عَلےٰ مُحَمَّدٍ

صَلِّ عَلےٰ شَفِیْعِناَ صَلِّ عَلےٰ مُحَمَّدٍ


اے کہ تِرا وجود ہے وجہ قرارِ دو جہاں

اے کہ تری نمود ہے لطفِ خدائے لا مکاں


اے کہ درِ حضور پر سجدہ گزار آسماں

اے کہ ترا درود ہے وردِ زبانِ انس و جاں


صَلِّ عَلےٰ نَبِیِّناَ صَلِّ عَلےٰ مُحَمَّدٍ

صَلِّ عَلےٰ شَفِیْعِناَ صَلِّ عَلےٰ مُحَمَّدٍ


جلوہ فگن خدا کا نور تیری جبینِ ناز پر

جھک گئے جس کے روبرو دیکھ کے کافروں کے سر


دہر میں تو خدا ہے آخری پیا مبر

تیرا عمل خدا کا حکم تیرا وطن خدا کا گھر


صَلِّ عَلےٰ نَبِیِّناَ صَلِّ عَلےٰ مُحَمَّدٍ

صَلِّ عَلےٰ شَفِیْعِناَ صَلِّ عَلےٰ مُحَمَّدٍ

شاعر کا نام :- نامعلوم

دیگر کلام

نہیں وہ صدمہ یہ دل کو کس کا خیال رحمت تھپک رہا ہے

اُن کا نقشِ قدم چاہیے

ذرّے بھی اس کو دیدہء بینا کی روشنی

گر شب و روز ترا ذکرِ سراپا کرنا

پیکرِ دلربا بن کے آیا ، روحِ ارض و سما بن کے آیا

شہرِ آقاؐ کو میں روانہ ہوں

وہی نظر جو ہے ما زاغ و ما طغیٰ کی امیں

اُس نام سے وابستہ ہوں، نسبت پہ نظر ہے

چھِڑ جائے جس گھڑی شہِؐ کون و مکاں کی بات

ہو جائے حاضری کا جو امکان یا رسول