سمندر کے کنارے چل رہا تھا

سمندر کے کنارے چل رہا تھا

نسیم بحر میرے ساتھ چلتی تھی


مری خلوت میں جلوت کا تماشا

عجب کچھ ماجرا تھا


ہوا کی تازگی گویا لطافت کا سمندر تھی

طلوع فجر کے قدموں کی آہٹ


مرے قدموں کی آہٹ بن گئی تھی

دریچے ظلمتوں کے بند ہوتے جارہے تھے


اجالوں کے دریچے کھل رہے تھے

شاعر کا نام :- ابو الخیر کشفی

کتاب کا نام :- نسبت

دیگر کلام

اللہ دے کرم سیتی ملیا اے نبی سوہناں

میں صدقے نام محمد دے جس نام نوں لگدیاں دو میماں

کرم ،جود و عطا الطاف تیرےؐ

ہاتھ باندھے ہوئے خدمت میں کھڑی ہے دنیا

زمانہ وسدا اے تیری آسے یا رسول اللہ

ان کے در کے بھکاری بادشاہوں کو لجائیں

نبیوں کے سردار حبیبِ ربِ اکبر

دل کو سُکوں چمن میں نہ ہے لالہ زار میں

رات دن اُن کے کرم کے گیت ہم گاتے رہے

لب عیسی پہ بشارت کی جو مشعل تھا کبھی