سرکارِؐ دو عالم کی ہوئی کیسی عطا ہے

سرکارِؐ دو عالم کی ہوئی کیسی عطا ہے

کونین میں کیا اس سے بڑی کوئی عطا ہے


سر پر جو سجی ہے مرے اکرام کی پگڑی

حبِ شہِؐ کونین کی یہ ساری عطا ہے


ہر شاخِ تمنّا ہے لدی برگ و ثمر سے

امّیدِ حضوری کی ملی نوری عطا ہے


الہام کے مخزن نے مری سوچ ہے بھر دی

وجداں پہ مرے اسوۂ کامل کی عطا ہے


پرواز تخیّل کی سرِ عرش ہے جاتی

افکار پہ سرکارؐ کی جب ہوتی عطا ہے


اظہار کی قوّت بھی اسی در سے ہے پائی

’’مدحت کا قرینہ بھی اسی در کی عطا ہے‘‘

کتاب کا نام :- طرحِ نعت

دیگر کلام

مِرا تو سب کچھ مِرا نبی ہے

محبوب مدینے والے دے دربار توں ملدا ہر ویلے

سارے دُکھاں دی تے درداں دی دوا ملدی اے

دکھاں جد گھیرا پا لیا مینوں

بھل کے بدکاریاں تے سِیہ کاریا ں

جلوہ افروز ہیں سلطان جہاں پھولوں میں

دل ٹھکانہ میرے حضور کا ہے

سرکارؐ کے اوصاف کا اظہار کریں گے

مرحبا سرورِ کونین مدینے والے

اگر اے نسیمِ سحر ترا ہو گزر دیار ِحجاز میں