سرورِ انبیاءﷺ کی ہے محفل سجی لیجئے کچھ مزہ جھومتے جھومتے

سرورِ انبیاءﷺ کی ہے محفل سجی لیجئے کچھ مزہ جھومتے جھومتے

آپ سنتے رہیں مَیں سناتا رہوں ذکر صلّی علیٰ جھومتے جھومتے


وجہ تسکین عالم ہے یادِ نبیﷺ دافع رنج و الم ہے میلادِ نبیﷺ

آپ بیٹھیں سجا کر ذرا بزم کو ہوگی رحمت فدا جھومتے جھومتے


ایک بھی اپنے دامن میں نیکی نہ تھی آنکھ میں اشک تھے لب پہ نعت نبیﷺ

مجھ کو اُنﷺ کے کرم نے سہارا دیا اُنﷺ کی آئی عطا جھومتے جھومتے


گرنے والے ہیں جتنے سنبھل جائینگے اُنﷺ کے عشاق سن کر مچل جائیں گے

کملی والےﷺ کی زلفوں کی لے کر مہک چل پڑی ہے ہوا جھومتے جھومتے


کچھ نواسوں کا صدقہ عطا کیجئے ہم فقیروں کے دامن کو بھر دیجئے

نام سن کر تراﷺ ترےﷺ دربار کا آ گئے ہیں گدا جھومتے جھومتے


دل کے گلشن میں بادِ بہاری چلی شاخِ اُمید کی ہر کلی کِھل گئی

فصلِ پت جھڑ میں یوں دیکھتے دیکھتے ابرِ رحمت اُٹھا جھومتے جھومتے


عاشقو حاصلِ زندگی ہے یہی زندگی کی قسم بندگی ہے یہی

ہر گھڑی ہو زباں پہ نیازی اگر مدحتِ مصطفیٰ ﷺ جھومتے جھومتے

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

مرے حضورؐ کی جس کے نہ دل میں ہو تعظیم

نہ چھوٹے ہاتھ سے کس کر پکڑ لے

اس کی قسمت پر فدا

مُجھ کو سرکار نے مِدحت میں لگایا ہُوا ہے

مدینے کو جاؤں مِری جستجو ہے

مرا پیمبرؑ

اگر حُبِ نبی ؐ کے جام چھلکائے نہیں جاتے

سرو گل زارِ ربِ جلیل آپ ہی ہیں

در ِ مصطفےٰ سے پَر ے ہٹنے والو

چلو جا کے غارِ حِرا دیکھ آئیں