شاہ دیں شہ انام

شاہ دیں شہ انام

پہونچے آپ پر سلام


آپ ہی کے فیض سے

ہے یہ دہر کا نظام


حق ہے آپ کے لئے

حق ہے آپ کا کلا م


اسمِ اعظم اور کیا

صرف آپ ہی کا نام


سب کے پیشوا ہیں آپ

سب ہیں آپ کے غلام


فکر جو نہ پاسکے

ہے وہ آپ کا مقام


رحم اے حضور!

ہے غموں کا اژدہام


دیدِ ارضِ پاک کو

ہے نگاہِ تشنہ کام


ہے یہ میری التجا

ہو بخیر اختتام

شاعر کا نام :- بہزاد لکھنوی

کتاب کا نام :- نعت حضور

دیگر کلام

رحمتِ ربُّ العُلیٰ ہے میں مدینے آگیا

میرے نبیؐ کا حسن بھی جمال بھی کمال ہے

سجود فرض ہیں اظہارِ بندگی کے لئے

خدا نے جس کے سر پر تاج رکھا اپنی رحمت کا

بے رنگ ہوچکا ہے غزل سے وفا کا رنگ

امام الانبیاء ختم الرّسل نورِ خدا کہیے

ریس نئیں کر سکدا

در نبی پر جبیں ہماری جھکی ہوئی ہے جھکی رہے گی

زمانے بھر کی بقا روضۂ رسولؐ سے ہے

اٹھا کر ہاتھ لوگوں میں دُعائیں بانٹ دیتا ہے