شاہ دیں شہ انام
پہونچے آپ پر سلام
آپ ہی کے فیض سے
ہے یہ دہر کا نظام
حق ہے آپ کے لئے
حق ہے آپ کا کلا م
اسمِ اعظم اور کیا
صرف آپ ہی کا نام
سب کے پیشوا ہیں آپ
سب ہیں آپ کے غلام
فکر جو نہ پاسکے
ہے وہ آپ کا مقام
رحم اے حضور!
ہے غموں کا اژدہام
دیدِ ارضِ پاک کو
ہے نگاہِ تشنہ کام
ہے یہ میری التجا
ہو بخیر اختتام
شاعر کا نام :- بہزاد لکھنوی
کتاب کا نام :- نعت حضور