سجود فرض ہیں اظہارِ بندگی کے لئے

سجود فرض ہیں اظہارِ بندگی کے لئے

درود شرط ہے ذکر محمدی ﷺ کے لئے


کوئی کسی کے لئے ہے کوئی کسی کے لئے

مگر حضورﷺ کی سرکار ہے سبھی کے لئے


خطابِ رحمت ِ عالم ہے وہ خطابِ جلیل

بجز حضورﷺ جو زیبا نہیں کسی کے لئے


کوئی رسول رؤف و رحیم ہے نہ کریم

خدا کے نام ہیں مختص حضور ﷺ ہی کے لئے


لباس فقر میں بھی سروری ہے ان کی غلام

کہ تاج و تخت ضروری نہیں نبی ﷺ کے لئے


مدینہ جا کے نہ لوٹے کوئی تو کیا کہنا

بڑے شرف کی یہ منزل ہے زندگی کے لئے


جہاں شکستہ دلوں کو سکون ملتا ہے

تڑپ رہا ہوں میں اس دَر کی حاضری کے لئے


جو خاک ِ پاکِ مدینہ عطا ہوئی ہے مجھے

وہ ساتھ جائے گی تربت میں روشنی کے لئے


ہر اک رسولﷺ کا محدود اک علاقہ تھا

حضورﷺ آئے دو عالم کی رہبری کے لئے

شاعر کا نام :- پروفیسراقبال عظیم

کتاب کا نام :- زبُورِ حرم

دیگر کلام

سارے نبیوں کے عہدے بڑے ہیں

بکھری پڑی ہے طیبہ میں خوشبو گلی گلی

جلوہ فگن محمد ﷺ ‘ جلو نما محمد ﷺ

عنوانِ کتاب آفرینش

بیاں کیسے ہوں الفاظ میں صفات ان کی

اِس شان سے ہو کاش تماشائے مدینہ

مالکِ کون و مکاں خود ہے ثنا خوانِ رسولﷺ

صدشکر‘ اتنا ظرف مری چشم تر میں ہے

معراج نظر گنبد و مینار کا عالم

بے دیکھے مدینے کی تصویر ہے آنکھوں میں