جلوہ فگن محمد ﷺ ‘ جلو نما محمد ﷺ

جلوہ فگن محمد ﷺ ‘ جلو نما محمد ﷺ

خود عکسِ آئینہ گر ‘ خود آئینہ محمد ﷺ


صبح ازل بھی ان کی شام ِ ابد بھی ان کی

شمس الضحیٰ محمد ﷺ ‘ بد الدجیٰ محمد ﷺ


تہذیبِ سالکا ں بھی ‘ تادیبِ گمراہاں بھی

ہر جادہ سفر میں نور الہدیٰ محمدﷺ


ان کو خلوصِ دل سے کوئی اگر پکارے

مشکل کی ہر گھڑی میں مشکل کشا محمد ﷺ


تائیدِ بے نوایاں ‘ تسکینِ غم نصیباں

غم خوار و غم گُسار و غم آشنا محمد ﷺ


ہر طالب شفا کا دارالشفا مدینہ

ہر دردِ لادوا کی شافی دوا محمد ﷺ


اپنے پرائے سب کے عقدہ کشا وہی ہیں

خیر الامم محمد ﷺ ‘ خیر الوریٰ محمد ﷺ


محفوظ کشتیوں کے تو نا خدا سبھی ہیں

ٹوٹے ہوئے سفینوں کے ناخدا محمد ﷺ


قرآن بولتا تھا لہجے میں مصطفےٰ ﷺ کے

ہوتے تھے جب ہدایت کو لب کشا محمد ﷺ


ہر ملک اور ملت کا کوئی پیشوا ہے

اور سارے پیشواؤں کے پیشوا محمدﷺ


اقباؔل حرزِ جاں ہے اب صرف یہ وظیفہ

صلِ علی ٰ محمدﷺ صلِ علی ٰ محمد ﷺ

شاعر کا نام :- پروفیسراقبال عظیم

کتاب کا نام :- زبُورِ حرم

دیگر کلام

میں اندھیرے میں ہوں ‘ تنویر کہاں سے لاؤں

ہے دونوں جلوہ گاہوں میں جلوہ حضور ﷺ کا

خدا کی حمد نعتِ مصطفیٰ ہے

سارے نبیوں کے عہدے بڑے ہیں

بکھری پڑی ہے طیبہ میں خوشبو گلی گلی

عنوانِ کتاب آفرینش

بیاں کیسے ہوں الفاظ میں صفات ان کی

سجود فرض ہیں اظہارِ بندگی کے لئے

اِس شان سے ہو کاش تماشائے مدینہ

مالکِ کون و مکاں خود ہے ثنا خوانِ رسولﷺ