شرف ملا بشریّت ذو الاحترام ہُوئی

شرف ملا بشریّت ذو الاحترام ہُوئی

جہاں میں رحمتِ سرکارؐ اتنی عام ہُوئی


زمینِ یثرب و بطحا ترے قدم چھُو کر

فلک مقام ہُوئی عرش احتشام ہُوئی


حرم کے چہرۂ خُوش پر ہُوئی طلُوع سحر

صنم کدوں کے رُخِ بدنما پہ شام ہُوئی


نفاذ پا گیا منشورِ عدل و امن و وفا

جو کائنات ترے زیرِ انتظام ہُوئی


مخالفوں کی عداوت بجائے تیغ و سناں

تری محبّتِ خاطر کُشا سے رام ہُوئی


مِلی ہے شانِ کرم تُجھ کو کُل جہاں کے لِئے

سب اُمّتوں کی شفاعت بھی تیرے نام ہُوئی


حضُورؐ صبحِ مدینہ نصیب کب ہوگی

حضُورؐ! اب تو مری زندگی کی شام ہُوئی


ترے مدینے سے آگے نہ وقت ہے نہ مقام

حدِ زمان و مکاں اِس جگہ تمام ہُوئی


جو سطر مَیں نے رقم کی، ترا درُود بنی

جو بات مَیں نے ادا کی ترا سلام ہُوئی


لِکھے قلم نے محامد تو خوش نویس ہُوا

پڑھیں زبان نے نعتیں، خُوش کلام ہُوئی

شاعر کا نام :- عاصی کرنالی

کتاب کا نام :- حرف شیریں

دیگر کلام

اِمتیازات مِٹانے کے لیے آپؐ آئے

پھر در مصطفیﷺ کی یاد آئی

جتنا مِرے خدا کو ہے میرا نبی عزیز

یا شاہِ مدینہ دل کا مرے ارمان یہ پُورا ہو جائے

اکھّیں شہر مدینہ ڈٹھا

وہ کہاں شوکتِ خدائی میں ہے

رحمت دو جہاں پر سلام

ہر شعر مرا مدحتِ طاہر کی طرح ہے

ہے یہ حسرت ترا ذکر جب میں کروں اے شہِ دوسرا شاہدِ ذو المنن

میرے خیال دا محور گلی مدینے دی