شوق باریاب ہو گیا

شوق باریاب ہو گیا

وا کرم کا باب ہوگیا


آپؐ کی نگاہ پڑ گئی

ذرّہ آفتاب ہوگیا


لب پہ آگیا وہ اسمِ پاک

دل میرا رباب ہو گیا


یوں بہار کیف آگئی

زخمِ دل گلاب ہوگیا


مدح کے طفیل طبع میں

ایک انقلاب ہو گیا


جب دہائی دی حضورؐ کی

غم خیال و خواب ہو گیا


تائب ان کی رَہ میں جو مٹا

بس وہ کامیاب ہو گیا

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

چھٹ گئی گردِ سفر مل گئی کھوئی منزل

سر تا بقدم ہے تن سُلطانِ زَمن پھول

پھر اُٹھا وَلولۂ یادِ مُغِیلانِ عرب

نظامِ بادہ نوشی مرضیٔ پیرِ مغاں تک ہے

میں خوفِ عصیاں سے

نبی کی بزم میں سلطان یا غلام آئے

ہر نظر پاک ہر سانس پاکیزہ تر

دونوں ہاتھوں میں ہے اب آپؐ کا داماں آقاؐ

خردِ ارض و سما سیّد مکی مدنی ؐ

آمنہ بی بی کے آنگن میں برکت والا آیا ہے