تاجدارِ انبیاء خیرالوریٰ

تاجدارِ انبیاء خیرالوریٰ

آپ محبوبِ خدا خیرالوریٰ


سیِّد و سالارِ ما خیرالوریٰ

دِلبر و دِلدارِ ما خیرالوریٰ


منتخب ہے ذاتِ اقدس آپ کی

نامِ والا مصطفیٰ خیرالوریٰ


تاج والے سر جُھکاتے ہیں جہاں

آستاں وہ آپ کا خیرالوریٰ


انبیاء ہیں مُقتدی بن کر کھڑے

ہیں اِمام الانبیاء خیرالوریٰ


وہ خدا کا ہوگیا ہے بِا لیقیں

آپ کا جو ہوگیا خیرالوریٰ


تاجداروں میں ہُوا اُس کا شمار

آپ کا جو ہے گدا خیرالوریٰ


آگیا جو آپ کے دربار میں

وہ مُرادیں پاگیا خیرالوریٰ


آپ کے ربُّ العلیٰ کو ہے خبر

پیشِ حق رُتبہ ہے کیا خیرالوریٰ


جب تلک زندہ رہوں جاری رہے

وِردِ لب صلّے علیٰ خیرالوریٰ


آپ کی توصیف کیا مرزا لکھے

مدح گو جب ہے خدا خیرالوریٰ

شاعر کا نام :- مرزا جاوید بیگ عطاری

کتاب کا نام :- حروفِ نُور

دیگر کلام

نبی دے قدماں دے وچ کھلو کے پڑھاں درود سلام لکھاں

کچھ غم نہیں اگرچہ زمانہ ہو بر خلاف

مری خوش نصیبی کی یہ انتہا ہے

میں دن رات نعتِ نبی لکھ رہا ہوں

دلوں کا شوق، روحوں کا تقاضا گنبد خضرا

دے تبسم کی خیرات ماحول کو

یارا واری واری سوہنے اتوں سب کچھ کرناں

کبھی جو تجھ کو تَصوُّر میں نگہبان دیکھا

کس نے پھر چھیڑ دیا قصہ لیلائے حجاز

گنبد خضریٰ کو ہر دم اس لیے دیکھا کرو