تاثیر اسی در سے ہی پاتی ہے مری لے
’’مدحت کا قرینہ بھی اسی در کی عطا ہے‘‘
حبِ شہِؐ والا کے لبوں پر ہیں ترانے
شاعر کی زباں کو ہے محبت کی ملی نے
عظمت کا احاطہ ہو کسی طور بھی کیسے
آقاؐ کے مقابل ہے بھلا عرش بھی کیا شے
دنیا کو وہ خاطر میں نہیں لاتا کہ جس نے
سرکارِؐ دو عالم کی محبت کی چکھی مے
بس میں ہے کہاں کلکِ ثنا کے تری مدحت
مرقوم ہوئے نعت کے اشعار فقط چھے
طاہرؐ تری کاوش تری نسبت کی ہے عکاس
فیضانِ ابوبکرؓ سے ہر بات بھلی ہے
شاعر کا نام :- پروفیسر محمد طاہر صدیقی
کتاب کا نام :- طرحِ نعت