تری ہری بھری دُعا کے سائبان میں رہوں

تری ہری بھری دُعا کے سائبان میں رہوں

مری یہ التجا کہ میں تری اَمان میں رہوں


مرا جنوں رہے سدا ترے ہی اختیار میں

میں ایک تیر کی طرح کڑی کمان میں رہوں


مجھے نہ چھو سکیں کبھی تھکی تھکی مسافتیں

میں دو جہاں کی سرحدوں کے درمیان میں رہوں


مِری یہ آرزو کہ میں تراش کر وجود کو

ترے جواہرات کی بھری دکان میں رہوں


مرا سفر نہ ختم ہو ترے وصال کے بغیر

میں جب تلک جیوں تری طرف اڑان میں رہوں

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

نسلِ حق کی باتیں کر کر کے جئیں تو نعت ہو

آگئے ہیں مصطَفیٰ صلِّ علٰی خوش آمدید

رہتا ہوں تصور میں مَیں

ویکھ لواں اک وار مدینہ

آقائے دو جہاں مرے سرکار آپ ہیں

تاریکیوں کا دور تھا ، کوہ و دمن سیاہ

میں مانگت ہوں آپ کے در کی رکھیو لاج بھکارن کی

دم میں دم تھا پر مری بے دم سی کیفیت رہی

رحمتِ بے کراں مدینہ ہے

بخشش کا نور لائی ہے صبحِ جمالِ یار