تجھے مَیں اس قدر چاہوں کہ دل گلزار بن جائے

تجھے مَیں اس قدر چاہوں کہ دل گلزار بن جائے

جو آنسو آنکھ سے ٹپکے وہی مہکار بن جائے


مرے شہر جنوں پر ایسی بارش ہو محبت کی

مدینہ میرا دل اور میری جاں سرکارؐ بن جائے


نکل پاؤں کبھی تیری تمنا کی نہ جنت سے

تری یادوں کی خوشبو چارسُو دیوار بن جائے


ابوبکر و عمر عثمان و حیدر یا ابوذر ہو

جسے تجھ سے محبت ہو میرا وہ یار بن جائے


مری نظروں پہ ہو ایسا اثر تیری محبت کا

مَیں جس ویرانے کو دیکھوں وہی گلزار بن جائے


ترے یاروں کے بارے میں کروں مَیں شاعری ایسی

قلم جو شعر بھی لکھے وہی شہکار بن جائے


مرے گھر کے ہر اک پتھر میں خوشبو ہو ترے گھر کی

یہ معمولی سا گھر بھی مرکزِ انوار بن جائے


تری جو خاکِ پا چھو لے تری جو خاکِ پا چُومے

وہ سارے قافلوں کا قافلہ سالار بن جائے


ہزاروں کا تو ساقی ہے ہزاروں تیرے دیوانے

مزہ جب ہے کہ انجؔم بھی ترا مے خوار بن جائے

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

محو ہو جائیں گے یہ عیب ہمارے لاکھوں

ترے آگے سب کے خَم ہیں سر

ہے اگر زمانے میں شہر جو کوئی دلکش

ذرّے ذرّے کو رہنمائی دی

لب پہ جاری نبیؐ کی ثنا چاہیے

غِنا وہ آپ سے پائی ہے یارسول اللہ

حق سے بندوں کو ملایا آپ نے

نیرنگیِ بہار و گلِ تر کا ذکر چھیڑ

تیری توصیف ہوگی رقم دم بہ دم

اپنے اللہ کا سب سے بڑا اِحساں بن کر