تم بات کروہو نہ ملاقات کرو ہو

تم بات کروہو نہ ملاقات کرو ہو

بس ایک نجر میں دل گھات کرو ہو


جو راہیں تیرے دیس کو نہ جاویں ہیں ویران

جس رُخ بھی گزر جاؤ بارات کرو ہو


بیٹھے ہیں سبھی سیج سجائے تیرے کارن

معلوم نہیں کس سے ملاقات کرو ہو


دنیا تیرے مانگت کی بھکارن ہے مہاراج

جس کو بھی تکو تم تو سوغات کرو ہو


راتوں کو کھُلے رکھتی ہوں اکھین کے دریچن

کب رات کے جھرنوں سے اِک جھات کرو ہو


تلوار کی حاجت ہو بھلا تم کو تو کیوں کر

نینن کی کن اکھین سے جگ مات کرو ہو


کتنے ہی لگے پھرتے ہیں ساجن تیرے مانگت

جس پہ بھی جیا آئے نواجات کرو ہو


جو نیست تھی تکنے سے تیرے ہو گئی ہستی

گر نظر ہٹا لو تو قیامات کرو ہو


رُت پریم کے گیتوں کی کبھو بیت چُکی طاہر

اس اُجڑی نگریا میں کیا بات کرو ہو


اس بہری نگریا میں کیا بات کرو ہو

شاعر کا نام :- نامعلوم

دیگر کلام

ہے دو جہاں میں محمدؐ کے نُور کی رونق

جب مسجد نبویﷺ کے مینار نظر آئے

اَج راتیں کالی کملیؐ والے رونق لائی عرشاں تے

کملی والے میں صدقے تیرے شہرے توں

گلے میں صرف محبت کا اک قِلادہ ہے

درد کا درماں قرارِ جاں ہے نامِ مصطفےٰؐ

میرے ہر کیف کا سامان رسولِ عربیؐ

مصطفیٰ جان رحمت کی الفت لیے

وُجُودِ شاعرِ مِدحت پہ خوف ہے طاری

بازو در عرفاں کا ہے بازوئے محمدﷺ