انہی کی بزم میں گذرے ہیں صبح و شام مرے
یہی زمین یہی آسمان ہے میرا
تیرے جمال سے پردہ نہیں اُٹھا اب تک
بیانِ حسن تو حسنِ بیان ہے میرا
نشان پائے نبی پر جبیں کی صورت ہوں
یہی پتہ ہے یہی اب نشان ہے میرا
ہوا ہے غرق سکوتِ ادب میں شُورِ فغاں
سبب یہ ہے کہ یہ طرزِ بیان ہے میرا
سنو ہو ابر برستا وہ چشمِ تر ہے میری
کہو ہو درد جسے وہ مکان ہے میرا
جہاں ہے مرغ تخیّل کا آب و دانہ یہ نعت
وہ اس جہاں سے پرے اِک جہان ہے میرا
شاعر کا نام :- حضرت ادیب رائے پوری
کتاب کا نام :- خوشبوئے ادیب