انہی کی بزم میں گذرے ہیں صبح و شام مرے

انہی کی بزم میں گذرے ہیں صبح و شام مرے

یہی زمین یہی آسمان ہے میرا


تیرے جمال سے پردہ نہیں اُٹھا اب تک

بیانِ حسن تو حسنِ بیان ہے میرا


نشان پائے نبی پر جبیں کی صورت ہوں

یہی پتہ ہے یہی اب نشان ہے میرا


ہوا ہے غرق سکوتِ ادب میں شُورِ فغاں

سبب یہ ہے کہ یہ طرزِ بیان ہے میرا


سنو ہو ابر برستا وہ چشمِ تر ہے میری

کہو ہو درد جسے وہ مکان ہے میرا


جہاں ہے مرغ تخیّل کا آب و دانہ یہ نعت

وہ اس جہاں سے پرے اِک جہان ہے میرا

شاعر کا نام :- حضرت ادیب رائے پوری

کتاب کا نام :- خوشبوئے ادیب

دیگر کلام

گلاں بعد چہ بہہ کے کرلاں گے

ایتھے اج کملی والے دا ذکر اذکار ہووے گا

محمد محمد صدا دیونی ایں

عرشی فرشی رل کے دین مبارک باد حلیمہؓ نوں

سچی بات سکھاتے یہ ہیں

محوَرِ حُسنِ دو عالم شاہِ خُوباں لُطف کُن

جب سے سانسوں میں مِری رچ بس گئی نعتِ نبی

ساڈی جھولی وچ رحمت دا خزینہ آگیا

صَلِّ عَلےٰ نَبِیِّناَ صَلِّ عَلےٰ مُحَمَّدٍ

کیسے رکھتا میں آنکھوں کا نم تھام کر