والیِ دیدہ و دل ماحی و حاشر میرے

والیِ دیدہ و دل ماحی و حاشر میرے

تیرے محکوم ہیں مخفی و ظاہر میرے


تیری دہلیز کی خیرات مرا شوق و طلب

تیری خوشبو تیری آواز مناظر میرے


اپنے قدموں سے سرافراز مجھے بھی فرما

میں بھی چھوٹا سا مدینہ ہوں مہاجر میرے


تیرے بازار میں بکنے کے لیے آیا ہوں

کاتبین اور نکیرین ہیں تاجر میرے


جسم میرا ہے یہاں سانس وہاں لیتا ہوں

سبز گنبد کی طرف اڑتے ہیں طائر میرے


دوڑ جائیں تری شیرینیاں شریانوں میں

کاش جالی کو تری ہونٹ چھوئیں پھر میرے


میری بینائی کسی اور کی مقروض نہیں

مجھ میں ہیں صرف تیرے رنگ مصوّر میرے


نام ہوگا مرا فہرست کرم میں ان کی

میں غلام اُن کا ہوں آقا ہیں وہ آخر میرے


میرا ہر سانس مظفر ہے انہی کا صدقہ

مالا مال ان کی محبت سے ذخائر میرے

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- امی لقبی

دیگر کلام

ہنجواں دے ہار، پھلاں دے گجرے بنا لواں

ہر گھڑی وردِ صلِّ علیٰ کیجئے

ہم کو آتا ہے صدا کرنا صدا کرتے ہیں

آپؐ کی نعتیں میں لکھ لکھ کر سناؤں آپؐ کو

تمام عمر اسی ایک کام میں گزرے

عالَمِ شش جہات میں ایسا بھلا کرم کہاں؟

زباں پہ جب بھی مدینے کی گفتگو آئی

حق کے محبو ب کی ہم مَدح و ثنا کرتے ہیں

مرادیں مل رہی ہیں شاد شاد اُن کا سوالی ہے

دیدارِ ذاتِ پاک ہے چہرہ حضورؐ کا