وقتِ آخر حضورؐ آ جانا

وقتِ آخر حضورؐ آ جانا

رُوئے انور ہمیں دکھا جانا


تشنہء دید ہیں مری آنکھیں

جام دیدار کا پلا جانا


آکے شیرینیء زیارت سے

موت کی تلخیاں مٹا جانا


قبر میں روشنی رہے دائم

زیرِ لب آپؐ مسکرا جانا


ہم نے ہر موڑ پر شہِ والاؐ

آپؐ کو قاسمِ عطا جانا


عنبر و عود نے قدم چومے

جب ہوا آپؐ کی دِشا جانا


عرش کو تیراؐ منتظر پایا

خلد کو تیراؐ نقشِ پا جانا


آج بھی مشکبو ہے غارِ حرا

حاجیو ! لازمی ’’حرا‘‘ جانا


دم نکل جائے کوئے طیبہ میں

آ کے تیریؐ گلی سے کیا جانا


کاش اشفاقؔ ہو مقدّر میں

کوئے سرکارِ دوسراؐ جانا

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ خلد

دیگر کلام

سبز گنبد کی قسم شہر محبت کی قسم

نہ عرشِ ایمن نہ اِنِّیْ ذَاھِبٌ میں مہمانی ہے

ہُوا حاضر نبیؐ کا جو بھی شیدائی مدینے میں

صدقہ تیری چوکھٹ کا شہا مانگ رہے ہیں

حاضری قرض ہے یہ قرض اتاروں کیسے

درود ان پر سلام ان پریہ ورد رائج ہے دوجہاں میں

مشغلہ ہو یہی بس یہی رات بھر

آج طیبہ کا ہے سفر آقا

وہ منزلِ حیات ہے وہ جانِ انقلاب

ایسا کسی کا حسن نہ ایسا جمال ہے