وہ دن بھی آئیں گے، ہوگی بسر مدینے میں
ہمارے گزریں گے شام و سحر مدینے میں
دُعائے دل کے لیے ہے اثر مدینے میں
ہمارے درد کا ہے چارہ گر مدینے میں
نہیں کہاں پہ خدا و رسولؐ کے جلوے
اِدھر تو مکّے میں ہیں اور اُدھر مدینے میں
کھُلے نصیب ہمارا بھی مثلِ بادِ صبا
رسائی روز ہو وقتِ سحر مدینے میں
کسی دیار کی جانب بس اب نہ اُٹّھے گی
ٹھہر گئی ہے ہماری نظر مدینے میں
درِ رسولؐ پہ جاؤں، وہیں کا ہو جاؤں
یہ چاہتا ہُوں، رہوں عُمر بھر مدینے میں
دل و نگاہ میں اب تک ہے ایک کیف و سُرور
سُکون کے تھے وہ آٹھوں پَہَر مدینے میں
یہ آرزو تھی کہ یُوں زندگی بسر کرتے
شب اپنی مکّہ میں ہوتی، سحر مدینے میں
مُحب، حبیبؐ سے ہرگز جدا نہیں ہوتا
خدائے پاک ہے خود جلوہ گر مدینے میں
نصیرؔ! نقشِ کفِ پائے مصطفٰےؐ کے سبب
تمام ذرّے ہیں لعل و گُہَر مدینے میں
شاعر کا نام :- سید نصیرالدیں نصیر
کتاب کا نام :- دیں ہمہ اوست