اپنی ڈیوڑھی کا بھکاری مجھے کردیں شاہا
خالی دامن میرا خیرات سے بھر دیں شاہا
آپ کے نام سے اوروں میں بھی تقسم کروں
اتنی خیرات تو مجھ کو اگر دیں شاہا
اور تو کچھ نہیں مانگا میرے آقا میں نے
ایک بار مجھے اذنِ سفر دیں شاہا
ہر گھڑی روضہء اقدس ہو تصّور میں مرے
بند آنکھوں کو بھی توفیقِ نظر دیں شاہا
روزِ محشر جو شفاعت کا وسیلہ ٹھہرے
میری ہر نعت کو کچھ ایسا ہنر دیں شاہا
جس کے ہر آنسو پہ رحمت کو ترس آجائے
مجھ گنہگار کو وہ دیدہء تر دیں شاہا
دل پہ اک چوٹ لگے‘ آنکھوں سے آنسو ٹپکے
میری نعتوں کو وہ اعجاز اثر دیں شاہا
مجھ کو بس خاک قدم اپنی عطا فرمادیں
کوئی جاگیر نہ دیں اور نہ زر دیں آقا
وہ میسر ہو زمیں پر کہ زمیں کے نیچے
اپنے قدموں ہی میں اقبؔال کو گھر دیں شاہا
شاعر کا نام :- پروفیسراقبال عظیم
کتاب کا نام :- زبُورِ حرم