یا بنیؐ یا رحمتہ اللعالمیںؐ صلِ علیٰ

یا بنیؐ یا رحمتہ اللعالمیںؐ صلِ علیٰ

کہ رہا ہے خالقِ کل بالیقیں ، صلِ علیٰ


ہو ادب ملحوظِ خاطر بارگاہِ ناز میں

ہو کے دو زانوں پڑھے رُوح الامیں صلِ علیٰ


حسن ہو لاریب کوئی آپؐ سا ممکن نہیں

دوجہاں میں آپؐ ہیں سب سے حسیں صلِ علیٰ


گفتگو ، چلنا ، ٹھہرنا ، اور سونا جاگنا

آپؐ کی ہر اِک ادا ہے دلنشیں صلِ علیٰ


بے قراری حد سے بڑھتی جا رہی ہے یا نبیؐ

دل پہ رکھ دیں آپؐ دستِ مرمریں صلِ علیٰ


ناز برداری خدا بھی کر رہا ہے آپؐ کی

آپؐ ہیں محبوبِ ربّ العالمیں صلِ علیٰ


دوڑنے لگتی ہے قلب و رُوح میں آسودگی

جھوم کر پڑھتا ہے جب قلبِ حزیں صلِ علیٰ


آس ہے اشفاقؔ رہ جائے گا محشر میں بھرم

میرے آقاؐ ہیں شفیع المذنبیںؐ صلِ علیٰ

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ خلد

دیگر کلام

دل پہ غم چھا گیا، یارسولِ خدا

جد طیبہ دے نُوری جلوے وچ خیال کھلو جاندے نے

اے صاحبِ معراجﷺ

عشق احمدﷺ چاہیئے، حُب مدینہ چاہئے

اُٹھا دو پردہ دِکھا دو چہرہ کہ نُورِ باری حجاب میں ہے

شافعِؐ روزِ محشر پہ لاکھوں سلام

میرا مرکزِ طواف آپؐ کا حرم

ہم سوئے حشر چلیں گے شہؐ ابرار کے ساتھ

چھٹ گئی گردِ سفر مل گئی کھوئی منزل

توں سمجھیں معراج نوں فسانہ ترا ایہہ ناقص خیال کی اے