یہ نظر حجاب نہیں رہے

یہ نظر حجاب نہیں رہے یہ بڑے نصیب کی بات ہے

نہیں ان سے کوئی بھی فاصلہ یہ بہت قریب کی بات ہے


وہاں ہر طبیب ہے سر بہ خم جہاں مَوت آکے رکھے قدم

جو قضا کے وقت کو ٹال دے وہ میرے طبیب کی بات ہے


کوئی اس جہاں کا اسیر ہے کوئی اس جہاں کا حریص ہے

میں فدائے ذکرِ رسولؐ ہوں یہ میرے نصیب کی بات ہے


میں بروں سے لاکھ برا سہی مگر ان سے ہے میرا واسطہ

میری لاج رکھنا میرے خدا یہ تیرے حبیبؐ کی بات ہے


میں جیوں غریبوں کے ساتھ ہی میں اٹھوں غریبوں کے ساتھ ہی

جو بڑا غریب نواز ہے یہ اسی غریب کی بات ہے


وہ خدا نہیں ہے مجھے یقیں مگر اس میں بھی کوئی شک نہیں

نہ مُحب کا قول کہیں جدا نہ جُدا حبیبؐ کی بات ہے


کوئی پاس رہ کے بھی دور ہے کوئی دور رہ کے پاس ہے

مگر اس میں کوئی کرے گا کیا یہ فقط نصیب کی بات ہے


میری کیا مجال کہ لکھ سکوں کوئی نعت خالِؔد بے نَوا

جو نقیبِ عشقِ رسولؐ ہے یہ اُسی نقیب کی بات ہے

شاعر کا نام :- خالد محمود خالد

کتاب کا نام :- قدم قدم سجدے

دیگر کلام

جاری اے فیض زمانے تے سرکار مدینے والے دا

دل تیرہ لیے جب سوئے محمد ﷺ نکلا

اک روز ہوگا جانا سرکار کی گلی میں

قدرت نے میرے دل میں بھرے مصطفےٰؐ کے رنگ

نظر کا نور، دلوں کے لیے قرار دُرود

جو نبی کے قریب ہوتے ہیں

ہوئی ہیں مستجاب دعائیں کبھی کبھی

بخشا ہے ہمیں حق نے جو ماہِ رمضاں

ساری عمر دی ایہو کمائی اے

طہٰ دی شان والیا عرشاں تے جان والیا