زمیں تیری خاطر بچھائی گئی ہے

زمیں تیری خاطر بچھائی گئی ہے

نباتات اس پر اُگائی گئی ہے


تری اپنی خواہش بھی شامل ہو جیسے

تری صورت ایسی بنائی گئی ہے


ترے ذکر کی سر بلندی کی خاطر

جہانوں کی بستی بسائی گئی ہے


وہاں پھول اُگنے لگے رحمتوں کے

جہاں تیری محفل سجائی گئی ہے


ادب سے فرشتوں کے سر جھُک گئے ہیں

تری بات جب بھی سُنائی گئی ہے


ہمیشہ فروزاں رہے گی وہ مشعل

ترے نام کی جو جلائی گئی ہے

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

حضور ؐطیبہ کے رات اور دن مجھے بہت یاد آرہے ہیں

آپؐ کی صورتِ اطہر سے ضیا ڈھونڈیں گے

دردِ دل کی یہ تمنّا ہے دوا تک پہنچے

نہ اِس جہاں میں نہ اُس جہاں میں

میرے نبیؐ دے نال جہدا پیار ہوگیا

ہادئ پاک و خیر البشر آپؐ ہیں

محمد مصطفے آئے بہار آئی بہاراں تے

ہر درد کا ہوتا ہے درمان مدینے میں

تُسیں لجپال تے میں ہاں بے لجی یا رسول اللہ

ہر جگہ ہیں جلوہ گستر دیکھ لو