ذِکر حضورِ پاک ہے میرے لیے غذائے رُوح

ذِکر حضورِ پاک ہے میرے لیے غذائے رُوح

قلب کا چین اسی سے ہے کہیے اسے دَوائے رُوح


ایسا مجھے کرے خدا یادِ حضور میں فنا

ہر رَگ و پے میں عشق شاہ میرے رہے بجائے روح


مدحت شاہِ دیں کا نور ہر رَگ و پے میں ہے ضرور

قبر میں تھی جو تیرگی پھیل گئی ضیائے روح


طیبہ پہ ہے ادھر نظر حوروں کا اشتیاق ادھر

دیکھئے بعد انتقال کونسی سمت جائے روح


کرلو قبول یانبی عرضِ جمیلؔ قادری

جب کہ جدا ہو جسم سے طیبہ میں گھر بنائے روح

شاعر کا نام :- جمیل الرحمن قادری

کتاب کا نام :- قبائلۂ بخشش

دیگر کلام

طلعتِ رُخ سے لحد میں چاندنا فرمائیے

ہر وقت دل کی آنکھ کو طیبہ دکھائی دے

سجن روگ مٹا جاندے نے

پھر گنبدِ خَضرا کی فضاؤں میں بُلالو

تری رحمت پہ ہے اپنا گزارا یا رسول اللّٰہ

اوہیو خوش بخت شہیدانِ وفا ہندے نے

جن و اِنسان و مَلک کو ہے بھروسا تیرا

اُمَّت پہ آ پڑی عجب افتاد یا نبی

مرے حضور ؐ! سلام و درُود کے ہمراہ

خالقِ ُکل اے ربِ ُعلیٰ