مجھ کو بھی ملے اذنِ سفر سیدِ سادات
ہے پیشِ نظر آپ کا در سیدِ سادات
مرجان نہ یاقوت ، نہ الماس و جواہر
درکار ہے بس ایک نظر سیدِ سادات
روشن اسے کر دیجئے جلوئوں سے بسا کر
ویران ہے سنسان ہے گھر سیدِ سادات
یہ حاضر و ناظر کے عقیدے نے سکھایا
رکھتے ہیں غلاموں کی خبر سیدِ سادات
للہ مجھے اپنے ہی قدموں میں سلا لیں
اے میرِ امم خیر بشر سیدِ سادات
آصفؔ بھی ہے ادنیٰ سے تمنائیِ دیدار
طالب ہیں اگر شمس و قمر سیدِ سادات
شاعر کا نام :- محمد آصف قادری
کتاب کا نام :- مہرِحرا