نجم نعمانی

رسولِ خدا کی غلامی میں کیا ہے

جب حُسن تھا اُن کا جلوہ نما انوار کا عَالم کیا ہوگا

یہی ہے تمنّا یہی آرزو ہے

نعت سنتا رہوں نعت کہتا رہوں

وہ حسنِ مجسّم نورِ خدا نظروں میں سمائے جاتے ہیں

مچلتا ہے دِل ڈبڈباتی ہیں آنکھیں