رسولِ خدا کی غلامی میں کیا ہے ذَرا تم غلامی میں آکر تو دیکھو
غلامی یہ ہے بادشاہی سے بہتر اِدھر آؤ قسمت جگا کر تو دیکھو
حبیبِ خدا کے غلاموں کے آگے سر تاجداراں بھی خم ہو رہے ہیں
کسی تاجور کی حقیقت ہی کیا ہے تم اُن کی غلامی میں آکر تو دیکھو
فضیلت بڑی ہے درِ مصطفےٰ کی برستی ہے اِس در پہ رحمت خدا کی
یہاں کیف و مستی کا عالم ہے طاری دِلوں میں تصوّر جما کر تو دیکھو
وہ دیکھو دو عالم یہاں جھک رہے ہیں وہ جِنّ و بشر قدسیاں جھک رہے ہیں
جو تم کو بھی ہے فیض پانے کی خواہش جبینِ عقیدت جھُکا کر تو دیکھو
دو عالم کی دولت ہے عشقِ نبی میں یہ ہے حاصِل بندگی زندگی میں
سرُورِ دوامی تمہیں بھی ملے گا محبّت کی دُنیا بسَا کر تو دیکھو
محمّد محمّد ہی وِردِ زباں ہو دلوں میں نہ کچھ فِکر سُود و زیاں ہو
اِسی نامِ نامی کی برکت سے اپنا ذرا تُم مقدّر بنا کر تو دیکھو
حیات النبی ہیں وہ سب کی ہیں سنتے یقیں ہے ہمیں اپنا دیدار دیں گے
کبھی روتے روتے ہوئے سر بسجدہ بصَد عجِز تم گِڑ گِڑ ا کر تو دیکھو
نِگاہِ کرم کی یہ تاثیر دیکھی پلٹتی زمانے کی تقدیر دیکھی
یہ اَمرِ مسلّم ہے سَب دُور ہوں گے انہیں داغ دل کے دِکھا کے تو دیکھو
جمالِ خدا ہے جمالِ مُحمّد فَصَلُّو ا علیہ وَآلِ مُحمّدؐ
مصوّر ہی تصویر میں جلوہ گر ہے حقیقت سے پرد ے اُٹھا کر تو دیکھو
فقط عبد کُچھ عبدہ بات کچھ ہے فقط جسم کچھ ہے مگر ذات کچھ ہے
اَحد اور احمدؐ میں پَردہ یہی ہے تم آنکھوں سے پَردہ اُٹھا کر تو دیکھو
محبّت کے دعوٰے تو آساں ہے کرنا ‘ ہے مشکل مگر نجمؔ اُلفت میں مَرنا
حسینؑ اِبنِ حیدؑر کی مانند یار و محبّت میں سر کو کٹا کر تو دیکھو
شاعر کا نام :- نجم نعمانی