نظر آتے ہیں ہر ذرّے میں نظّارے مُحمّد کے

نظر آتے ہیں ہر ذرّے میں نظّارے مُحمّد کے

قمر میں شمس میں ہر گُل میں ہیں جلوے مُحمّد کے


گنہ گار و ہمارا ہے تعلّق دو کریموں سے

نہ رکھو خوف محشر کا اِشارے ہیں مُحمّد کے


مُسلمانو چلو رل مِل کے اپنی جھولیاں بھر لو

نِچھاور ہو رہی ہیں رحمتیں صدقے مُحمّد کے


نہ دولت کی ‘ نہ شاہی کی ‘ نہ حوروں کی طلب مجھ کو

نہ لوں ساری خدائی بھی عوض پیارے مُحمّد کے


اگرچہ خوار ہیں ، بدکار ہیں ، سِیہ کار عاصِی ہیں

مگر کچھ غم نہیں ہم کو ، کہ ہیں بندے مُحمّد کے

شاعر کا نام :- نامعلوم

دیگر کلام

یہ تن میرا پیار کی نگری نگر کے اندر تو

کوئی عارف کوئی صوفی نہیں ہے

علاج تشنہ لبی کا کمال برسا ہے

میرے ہر کیف کا سامان رسولِ عربیؐ

مجھ کو سردی میں بھی آتے ہیں پسینے کیسے

محمّد ممجّد کی لب پر صدا ہے

سوہنا نبی سوہنی سوہنی شان والا آگیا

پِھر گیا سمجھو گناہوں پہ کرم کا جھاڑو

میری پلکوں کا گہر آپ سے وابستہ ہے

برا ہاں یا رسول اللہ تیرا ہاں یا رسول اللہ