پِھر گیا سمجھو گناہوں پہ کرم کا جھاڑو
ہاتھ آ جائے اگر اُن کے حرم کا جھاڑو
بہتے اشکوں کو نمائش سے یہی روکتی ہیں
میری پلکیں نہیں، ہے دیدہِ نم کا جھاڑو
صاف ہو جائیں گے ترتیب سے لکھے ہوئے جرم
قلبِ نادم سے اُٹھا، پھیر بھرم کا جھاڑو
ایک تنکا بھی نہیں چھوڑے گا میرا مجھ میں
ہجرِ طیبہ کی ہوا چلنے کے غم کا جھاڑو
فخر گاہِ مہِ تاباں تو بنے گی لوگو
رِیش بن جائے اگر اُن کے قدم کا جھاڑو
ایسے خوش بخت فرشتوں کے مقدر کو سلام
دیں جو شہزادئ آقا کے حرم کا جھاڑو
کاش بن جائیں تبسم تِری بھیگی پلکیں
قبرِ پُرنورِ شہنشاہِ اُمم کا جھاڑو
شاعر کا نام :- حافظ محمد ابوبکر تبسمؔ
کتاب کا نام :- حسن الکلام فی مدح خیر الانامؐ