پِھر گیا سمجھو گناہوں پہ کرم کا جھاڑو

پِھر گیا سمجھو گناہوں پہ کرم کا جھاڑو

ہاتھ آ جائے اگر اُن کے حرم کا جھاڑو


بہتے اشکوں کو نمائش سے یہی روکتی ہیں

میری پلکیں نہیں، ہے دیدہِ نم کا جھاڑو


صاف ہو جائیں گے ترتیب سے لکھے ہوئے جرم

قلبِ نادم سے اُٹھا، پھیر بھرم کا جھاڑو


ایک تنکا بھی نہیں چھوڑے گا میرا مجھ میں

ہجرِ طیبہ کی ہوا چلنے کے غم کا جھاڑو


فخر گاہِ مہِ تاباں تو بنے گی لوگو

رِیش بن جائے اگر اُن کے قدم کا جھاڑو


ایسے خوش بخت فرشتوں کے مقدر کو سلام

دیں جو شہزادئ آقا کے حرم کا جھاڑو


کاش بن جائیں تبسم تِری بھیگی پلکیں

قبرِ پُرنورِ شہنشاہِ اُمم کا جھاڑو

دیگر کلام

تم سے کیفِ حضوری بیاں کیا کروں

ہر اک دَور ترے دَور کی گواہی دے

سارے نبیوں کے عہدے بڑے ہیں

شانِ محبوبِ رحمان کیا خوب ہے

یوں منّور ہے یہ دل ، غارِ حرا ہو جیسے

خواہشِ دید! کبھی حیطۂ ادراک میں آ

روضے دی جالی دِسدی اے یاں گنبد خضرا وِسدا اے

روح نے اللہ سے عشقِ پیمبر لے دیا

نبی علیہ السلام آئے

نبی کا عشق ہے دل میں وفا مدینے کی