حکایت غمِ ہستی تمام کہتا ہوں
میں دل کی بات بفیضِ امام کہتا ہوں
عزیمت ان کی ہے آئینہء ضمیر نما
انہیں سلام بصد احترام کہتا ہوں
ہے لازوال کچھ ایسا حسین کا کردار
اسے بہارِ بقائے دوام کہتا ہوں
عبادتِ شبِ آخر وہ پورِ حیدرکی
جسے وقارِ قعود و قیام کہتا ہوں
انہی کے در کو سمجھتا ہوں بابِ استقلال
انہی کے گھر کو میں دار السلام کہتا ہوں
یہ انتساب ہے سرمایہء ثبات مرا
کہ خود کو آلِ نبیؐ کا غلام کہتا ہوں
یہ حوصلہ بھی ہے تائبؔ، عنایتِ شبیر
جو حرفِ حق میں سرِ بزمِ عام کہتا ہوں
شاعر کا نام :- حفیظ تائب
کتاب کا نام :- اَصحاَبِی کَاالنُّجُوم