لرزے نہ عزم کا عَلَم خونِ حسین کی قسم

لرزے نہ عزم کا عَلَم خونِ حسین کی قسم

رختِ وفا رہے بہم خونِ حسین کی قسم


راہروانِ ملکِ حق اس کے صراطِ پاک پر

جرم ہے لغزشِ قدم خونِ حسین کی قسم


زمزمہء جہاد سے سینوں میں بجلیاں بھرو

توڑو مفاد کے صنم خونِ حسین کی قسم


ابھرے گا مہرِ حریّت وادئ کاشمیر میں

کٹ کے رہے گی شام غم خونِ حسین کی قسم


بو سنیائی بھائیو دور نہیں صبحِ نور

مٹ کے رہے گا ہر ستم خونِ حسین کی قسم


اہلِ حرم کے اشکِ غم لائیں گے رنگ ایک روز

خونِ حسین کی قسم ، خونِ حسین کی قسم

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

دیگر کلام

چرچا ہے جہاں میں تری تسلیم و رضا کا

حسین ابنِ علی ماہِ مطلعِ ارشاد

جہاں میں نورِ حمیت کو عام کس نے کیا

اشقیا کے نرغے میں یوں حسین تھا تنہا

حکایت غمِ ہستی تمام کہتا ہوں

ہر زمانے میں ہے تا بندہ حسین

شبیرِ نا مدار پہ لاکھوں سلام ہوں

عزم و استقلال کا پیکر حسین ابنِ علی

چرخِ رضا کے نیّرِ اعظم

امت کی آبرو ہیں شہیدانِ کربلا