امت کی آبرو ہیں شہیدانِ کربلا

امت کی آبرو ہیں شہیدانِ کربلا

فطرت کی آرزو ہیں شہیدانِ کربلا


صدق و صفا کو رکھتے ہیں ہر حال میں عزیز

کس درجہ نیک خو ہیں شہیدانِ کربلا


ہیں انتخاب گردشِ لیل و نہار کا

زندہ ہیں سرخرو ہیں شہیدانِ کربلا


سردار اس گروہِ سر افراز کا حسین

تصویرِ عزم ، پیکرِ صبر و رضا حسین


تو قیرِ عشق ، چہرہء حق کی ضیا حسین

شمعِ رہِ ہدیٰ ، شہِ گل گوں قبا حسین


پورِ بتول، وارثِ شیرِ خدا حسین

نورِ نگاہِ حضرتِ خیر الوریٰؐ حسین


اس بے ریا جماعتِ ابرار پر سلام

ہر اک وفا شعار رضا کار پر سلام


جانباز بانوانِ حیادار پر سلام

حر پر سلام ، عابِد بیمار پر سلام


اس فوج کے نرالے علمدار پر سلام

باصد خلوص قافلہ سالار پر سلام

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

دیگر کلام

لرزے نہ عزم کا عَلَم خونِ حسین کی قسم

ہر زمانے میں ہے تا بندہ حسین

شبیرِ نا مدار پہ لاکھوں سلام ہوں

عزم و استقلال کا پیکر حسین ابنِ علی

چرخِ رضا کے نیّرِ اعظم

نبیؐ کا پیامی حسین ابن حیدر

انسانیت کا محسن اعظم حسین ہے

شہیداں دے امام حضرت

نیویں اے سوچ شان اچیری امام دی

کِہدادُکھ ہر ویلے سجرا اے