عزم و استقلال کا پیکر حسین ابنِ علی

عزم و استقلال کا پیکر حسین ابنِ علی

نظم و ضبط و شکر کا خوگر حسین ابنِ علی


حق پرستوں کی نرالی فوج کا بطلِ جلیل

کاروانِ عشق کا رہبر حسین ابنِ علی


گل بدن ، گل پیرہن ، گل رو ، گل افشاں، گل بدوش

وہ بہارِ باغِ پیغمبرؐ حسین ابنِ علی


حدِّ فاصل بن گیا جو خیر و شر کے درمیاں

خون میں ڈوبا وہ مہِ انور حسین ابنِ علی


آبروئے عاشقاں تائبؔ شہیدِ کربلا

افتخار فاتحِ خیبر حسین ابنِ علی

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

دیگر کلام

اشقیا کے نرغے میں یوں حسین تھا تنہا

حکایت غمِ ہستی تمام کہتا ہوں

لرزے نہ عزم کا عَلَم خونِ حسین کی قسم

ہر زمانے میں ہے تا بندہ حسین

شبیرِ نا مدار پہ لاکھوں سلام ہوں

چرخِ رضا کے نیّرِ اعظم

امت کی آبرو ہیں شہیدانِ کربلا

نبیؐ کا پیامی حسین ابن حیدر

انسانیت کا محسن اعظم حسین ہے

شہیداں دے امام حضرت