یعقوب کے لیے تو خدا کارساز تھا

یعقوب کے لیے تو خدا کارساز تھا

گیارہ ثمر تھے پھر بھی نہ دل، سرفراز تھا

یعقوب کو بس ایک ہی یوسف پہ ناز تھا

لیکن حسینؑ کا بھی عجب امتیاز تھا

اس شجرۂ عظیم کے کیا برگ و بار تھے

اکبر کے حسن پر کئی یوسف نثار تھے


پیری سے جب پسر کی جوانی بچھڑ گئی

اشکوں کی اک جھڑی تھی کہ پلکوں پہ اڑ گئی

دردِ فراق کی وہ سناں دل میں گڑ گئی

اللہ کے نبی کی نظر ماند پڑ گئی

لیکن حسین تجھ پہ فنا کارگر نہ تھی

بیٹوں کی موت پر بھی تری آنکھ تر نہ تھی

شاعر کا نام :- محسن نقوی

کتاب کا نام :- حق ایلیا

دیگر کلام

حسین اور کربلا

مرا عقیدہ ہے بعدِ محشر فلک پہ یہ اہتمام ہوگا

آدم کی ذات مرکزِ ایمان بھی نہیں

رتبے میں ہو نجی تو وہی شان چاہیے

انصاف چاہتا ہوں میں دنیا کے ممتحن

موسیٰ کلیمِ وقت تھا محبوبِ خاص و عام

عیسیٰ بھی ہے خدا کا بڑا مقتدر نبی

سن لو حدیثِ ختمِ رسل پیکرِ حشم

دوشِ نبیؐ کہاں، یہ سناں کی فضا کہاں؟

صورت اگر ہے عرض تو جوہر ہیں خد و خال