دوشِ نبیؐ کہاں، یہ سناں کی فضا کہاں؟

دوشِ نبیؐ کہاں، یہ سناں کی فضا کہاں؟

بستر کہاں نبی کا یہ دشتِ بلا کہاں ؟


غیظ و غضب کہاں وہ یہ دستِ دعا کہاں ؟

خندق کہاں، یہ رزم گہِ کربلا کہاں؟


پیاسے کا نام ایک ہی سجدے سے چڑھ گیا

بیٹے کا وار باپ کی ضربت سے بڑھ گیا

شاعر کا نام :- محسن نقوی

کتاب کا نام :- حق ایلیا

دیگر کلام

انصاف چاہتا ہوں میں دنیا کے ممتحن

یعقوب کے لیے تو خدا کارساز تھا

موسیٰ کلیمِ وقت تھا محبوبِ خاص و عام

عیسیٰ بھی ہے خدا کا بڑا مقتدر نبی

سن لو حدیثِ ختمِ رسل پیکرِ حشم

صورت اگر ہے عرض تو جوہر ہیں خد و خال

اب فرق بھائیوں کا خیالوں میں کیا ہو بند

عباس چرخ پر مہِ کامل کا نام ہے

دُخترِ برقِ رنج و محن بن کے تن ہر بدن میں اجل کی اگن گھول دے

فلک نشاں، عرش مرتبت، کہکشاں قدم، خوش نظر خدیجہؑ