آئیں چلتے ہیں مدینے کی طرف
دل مہکتے ہیں مدینے کی طرف
بادبانِ کشتیِ ایمان کا
رخ پلٹتے ہیں مدینے کی طرف
چاند سورج کہکشائیں اور نجوم
روز جھکتے ہیں مدینے کی طرف
سب پہ آنکھیں ہیں بچھی عشاق کی
جتنے رستے ہیں مدینے کی طرف
فرض ہم کرتے ہیں کعبے میں ادا
حُب نبھاتے ہیں مدینے کی طرف
زندگی کی ہو حسیں تشکیلِ نو
جب بھی جاتے ہیں مدینے کی طرف
دور ہوتی ہیں جہاں کی تلخیاں
بخت کھلتے ہیں مدینے کی طرف
برزخ آسا اور سب اطراف ہیں
خلد پاتے ہیں مدینے کی طرف
اپنے آقاؐ کو کریں جب ہم سلام
چہرہ کرتے ہیں مدینے کی طرف
فرقتِ طیبہ میں ہم عشاق کے
اشک بہتے ہیں مدینے کی طرف
طائرانِ فکرِ اہلِ مدح و نعت
روز اڑتے ہیں مدینے کی طرف
ہے سفر کس سمت جب پوچھے کوئی
یار کہتے ہیں مدینے کی طرف
طاہرؔ اپنے گھر کے روشن دان ہم
سارے رکھتے ہیں مدینے کی طرف
شاعر کا نام :- پروفیسر محمد طاہر صدیقی
کتاب کا نام :- ریاضِ نعت