فرش والے ہی نہیں سرکارؐ کے دریوزہ گر

فرش والے ہی نہیں سرکارؐ کے دریوزہ گر

مہر و مہ بھی ہیں شہِؐ ابرار کے دریوزہ گر


ان کے ٹکڑوں پر پڑے ہیں ہم سے لاکھوں کاسہ لیس

بادشہ بھی ہیں مرے سرکارؐ کے دریوزہ گر


جس نے گھر کا گھر لٹایا سرورِؐ کونین پر

ہم ہیں اس آقاؐ کے یارِ غار کے دریوزہ گر


سیر چشمی ہے درِ سرکارؐ نے بخشی ہمیں

کس لیے پھر ہم رہیں اغیار کے دریوزہ گر


شہرِ طیبہ جو ہے مسکن سرورِؐ کونین کا

ہم ہیں اس کے کوچہ و بازار کے دریوزہ گر


غنچہ و گل نکہت افزائے جناں یوں ہی نہیں

ہیں سب ان کے گیسوئے خم دار کے دریوزہ گر


جن سے ہو وجداں پہ تنزیلِ مضامینِ ثنا

میرے مولا میں ہوں ان افکار کا دریوزہ گر


وجہِ تسکینِ مشامِ جان جو طاہرؔ بنے

لفظ مدحت کے ہیں اس مہکار کے دریوزہ گر

کتاب کا نام :- ریاضِ نعت

دیگر کلام

نگارشات میں ہم نے جو پائی عزّتِ نعت

خیال و خواب میں ایسے سمائی رفعتِ نعت

واہ کیا ہے کتابِ نعت پہ نعت

تذکارِ نبیؐ ہے مرے گفتار کی زینت

مسلّط کفر نے کر دی ہے آقاؐ جنگ امّت پر

درِ رسولِؐ خدا ہے حضوریوں کا گھر

شکرِ الطافِ خدا کی مظہر

ہے عجب نعت کا مقطع سے طلوع

آئیں چلتے ہیں مدینے کی طرف

سبز گنبد کے مناظر دور تک