نگارشات میں ہم نے جو پائی عزّتِ نعت

نگارشات میں ہم نے جو پائی عزّتِ نعت

ہماری زیست کا حاصل ہے بس وہ ثروتِ نعت


کوئی بھی لمحہ گزرتا نہیں بغیر اس کے

’’خیال و خواب میں ایسے سمائی رفعتِ نعت‘‘


سنی لحد میں نکیرین نے جو نعت انؐ کی

تو آشکار ہوئی خوب ہم پہ وَقعتِ نعت


بفیضِ مدحتِ خوشبوئے گیسوئے آقاؐ

ہر ایک سطرِ ثنا میں ہے پھیلی نکہتِ نعت


ظہورِ حبِ خدا نعت سے نبیؐ کی ہے

کلامِ پاک سے ملتی ہے ہم کو لذّتِ نعت


عیاں ہیں کون و مکاں میں حضورؐ کے جلوے

انھیؐ کی جلوہ نمائی ہمیں ہے جلوتِ نعت


مصارف اور بھی وقتِ حیات کے ہیں مگر

تمام عمر ہوئی اپنی صرفِ خِلقتِ نعت


سنوارا حبِ نبیؐ نے ہے مزرعِ قسمت

ہماری زیست کو حاصل ہوئی ہے نزہتِ نعت


عطا ہے بیٹوں کی طاہرؔ اسی کی برکت سے

ہیں بیٹیاں بھی عنایت بفیضِ رحمتِ نعت

کتاب کا نام :- ریاضِ نعت

دیگر کلام

نعت کی ہے گزارشیں لایا

ربِ کونین! ترے نام پہ جھکنا آیا

ہے وجہِ وفورِ ولا و محبت

بنی جو عشق کی پہچان تربت

مواجہ پاک سے نسبت درِ سرکارؐ سے نسبت

خیال و خواب میں ایسے سمائی رفعتِ نعت

واہ کیا ہے کتابِ نعت پہ نعت

تذکارِ نبیؐ ہے مرے گفتار کی زینت

مسلّط کفر نے کر دی ہے آقاؐ جنگ امّت پر

فرش والے ہی نہیں سرکارؐ کے دریوزہ گر