ہے وجہِ وفورِ ولا و محبت

ہے وجہِ وفورِ ولا و محبت

کہیں ان کی صورت کہیں ان کی سیرت


سدا لطف دیتی ہے آقاؐ کی مدحت

سدا ان کی مدحت میں ملتی ہے راحت


ہے شکرِ خدا کہ مرے ہر سخن میں

تصوّر مدینے کا ہے خوب صورت


نہیں ہوتی کم مائیگی اس میں حائل

بڑھے دم بہ دم عشقِ آقاؐ کی دولت


درِ شاہِؐ کون و مکاں کی گدائی

بڑھاتی ہے انسان کی قدر و قیمت


وہی مصدرِ نورِ عرفان و وجداں

انھی سے بصارت انھی سے بصیرت


عطا مصطفیٰؐ کی عطا ہے خدا کی

انھی کی عطا ہے متاع سکینت


گراتے ہیں جب حادثاتِ زمانہ

ہمیں تھام لیتی ہے آقاؐ کی رحمت


ہے قرآن کی نصِّ قطعی سے ثابت

خدا کی اطاعت نبیؐ کی اطاعت


کروں شکر طاہرؔ میں جتنا بھی کم ہے

ملی یارِ غارِ نبیؐ کی ہے نسبت

کتاب کا نام :- ریاضِ نعت

دیگر کلام

مواجہ کے حضور آ کر چراغِ التجا رکھنا

نام لے کے ان کا رب سے مانگنا

مدحت گری میں اوجِ ہنر دیکھتا رہا

نعت کی ہے گزارشیں لایا

ربِ کونین! ترے نام پہ جھکنا آیا

بنی جو عشق کی پہچان تربت

مواجہ پاک سے نسبت درِ سرکارؐ سے نسبت

نگارشات میں ہم نے جو پائی عزّتِ نعت

خیال و خواب میں ایسے سمائی رفعتِ نعت

واہ کیا ہے کتابِ نعت پہ نعت